فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا پڑھیے اگر پسند آئے تو شئیر ضرور کرنا.
Well Played Edhi Sab
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا۔۔
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ
ایدھی صاحب آپکی زندگی کو یقیناً آپ پہ فخر ہو گا کہ کسی نے اسے اس خوبصورتی سے جیا ہے۔ انسانیت آپ نہ نازاں ہو گی کہ کسی نے نہ صرف اس کا بھرم رکھا بلکہ اسےدرجہء کمال تک پہنچایا۔ ملک آپ کا شکر گزار ہےکہ جسے مغرب وحشیوں کا دیس سمجھتا تھا اسے فرشتوں کےدیس کا نام دلوایا۔
آپ کا ذکر کرتے آنکھیں نم ہوتی ہیں کہ لوٹنے والوں کے جھرمٹ میں کوئی دینے والآ بھی تھا، کھسوٹ کرنے والوں کے دیس میں اپنی آنکھیں تک دوسروں کو سونپ دینے والا بھی آیا۔ شکووں کی سرزمیں پہ کوئی اپنے حصے کے دیپ جلانے والا آیا۔
ایدھی صاحب مجھے یقین ہے آپ آئے نہیں تھے بلکہ اس ارضِ وطن پہ بھیجے گئے تھے کہ اسلام کے نام پہ لی گئی سرزمین کے باسیوں کو پیغام دے سکیں کہ دینے والا ھاتھ لینے والے ھاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔ جسموں کو چیتھڑوں میں بدلنے والوں کو سمجھا سکیں کہ ٹکڑے سی کر جوڑنے والوں کا مقام کیا ہے۔ زندوں کو لاشوں میں بدلنے والوں کو بتا سکیں کہ لاشوں کو زندوں میں بدلنے والوں کا مقام کہاں ہے!
ایدھی صاحب آپکے مقام کو میں بیان نہیں کر سکتا مگر آج پہلی بار مجھے محسوس ہوا کہ جنازوں میں سیاستدان، جرنیل حکمران' اور بڑے لوگ مرنے والے کی عزت و توقیر بڑھانے آتےہیں مگر میرا دل گواہی دیتا ہے کہ اس جنازے میں وہ خود عزت کیلئے جھولیاں پھیلائے کھڑے تھے وہ عزت بڑھانے نہیں بلکہ خود بھی عزت کی طلب میں آئے تھے۔
ایدھی صاحب پی ٹی وی پہ ایک نوجوان اینکر جب آپ کی تعریف میں رطب اللسان تھا تو اچانک اس کے دل میں کیا آئی کہ اس نے سرکاری پروٹول سے نکل کر کہا کہ "بہت سےبڑے لوگ مرتے ہیں تو ہمیں فِلر کے طور پر فقرے بولنا پڑتے ہیں تعریف کرنا پڑتی ہے، اچھا کہنا پڑتا ہےپر میں خدا کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ میرے یہ الفاظ میرے دل کی آواز ہیں"۔ ویسے ہم سب کہتے ہیں کہ خلا پورا نہیں ہو سکتا مگر میرا دل کہتا ہے ایدھی صاحب کہ آپ نے خلا چھوڑا نہیں ہے بلکہ پر کیا ہے اور آپ نے جو ہمیں سبق دیا ہے وہ آپ کے مشن سے بھی بڑا ہے اور آپکے مشن کی بڑائی کا تو دنیا اعتراف کرچکی ہے۔ ایدھی صاحب آپکے بعد آپ کا مشن اور تیزی سے چلے گا کیوں کہ آپ نے سب کے سامنے انسانی عظمت کا راز فاش کر دیا ہے اور ملک کے بچے بچے میں آپکا پیدا کردہ جذبہ موجزن ہے جو اگلی نسلوں کو اثاثےمیں ملے گا۔
ایدھی صاحب ہم آپکو مکمل اعزاز اور پروٹوکول کے ساتھ دفن کر رہے ہیں کہ اس سے بڑا پروٹوکول شاید ہی کسی جانے والے کو یہاں ملا ہو پر ہم اس کا بھی اعتراف کرتے ہیں کہ یہ اور اس جیسے ہزاروں پروٹوکول بھی آپکی خدمات کے سامنے شرمندہ ہیں۔
جس وقت آپکے جنازے کے بعد آپکے درجات کی بلندی کی دعا ہو رہی تھی تو میں نے بلند آواز میں آمین کہی تھی تو میری چھوٹی بہن نے بے اختیار مجھ سےپوچھ لیا تھا کہ بھائی کیا آپکو ایدھی صاحب کے جنتی ہونے پہ شک ہے؟ میں نے پھر بھی آمین کہا تھا کہ ہم کھوکھلے لوگوں کے پاس آپکی خدمات کا دلی دعا سے بڑا اور کیا اعتراف ہو سکتا ہے۔
ویسے ایدھی صاحب دل آپکی عظمت کا پہلے بھی بہت معترف تھا مگر جب بار بار آپکا ذکر ہوتا تو آنکھوں کے گوشوں میں نمی بڑھ جاتی تاہم دل سے پوچھنے پہ پتا چلتاکہ یہ آنسو غم کے نہیں ہیں یہ عجیب سی طمانیت کے آنسو تھے بلکل ویسے ہی جب ایک عظیم کھلاڑی بہت اچھی اننگ کھیل کر آؤٹ ہوتا ہے تو پورا سٹیڈیم اٹھ کر اس کے اعزاز میں تالیاں بجاتا ہے۔ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہاں آپکے وداع کا منظر دیدنی تھا اس سے بہت بڑا آپکے استقبال کا منظر ہو گا اور نیک روحیں کھڑے ہو کر ھاتھ ہلا ہلا کر آپکی واپسی کا خیر مقدم کر رہی ہوں گی اور یک زبان ہو کر کہ رہی ہوں گی'' ویل پلیڈ ایدھی صاحب''
No comments:
Post a Comment