Sunday, 16 October 2016

غزل

بات میں،، سرسری نہیں کرتا
اور وضاحت کبھی نہیں کرتا

مجھ کو کیسے ملے بھلا فرصت
میں کوئی،،،،، کام ہی نہیں کرتا

سچ کہیں گر تو تم سے ملنے کا
اب ہمارا بھی،،، جی نہیں کرتا

ایک ہی بات مجھ میں اچھی ہے
اور میں،،،،،، بس وہی نہیں کرتا

آپ ہی،،،،،،، لوگ مار دیتے ہیں
کوئی بھی خود کشی نہیں کرتا

No comments:

Post a Comment

Muneeb Umair Saqi

Muneeb Umair Saqi